ئی دہلی،11 اکتوبر، وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے پروپرٹی کارڈوں کی فزیکل تقسیم کا آغاز کیا اور اسکیم کے استفادہ کنندگان سے بات کی۔
وزیر اعظم نے ‘سوامتوا اسکیم’ کے ایسے استفادہ کنندگان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا جنھیں آج اپنے مکانوں کے پروپرٹی کارڈ دیئے گئے اور کہا کہ اب استفادہ کنندگان کو اپنے مکانات کی ملکیت کا حق اور ایک قانونی دستاویز حاصل ہوگا۔ اس اسکیم سے ملک میں گاؤوں میں ایک تاریخی تبدیلی آئے گی۔ انھوں نے کہا کہ ملک نے آتم نر بھر بھارت کی جانب ایک اور بڑا قدم اٹھایا ہے، کیونکہ یہ اسکیم دیہی ہندوستان کو خود کفیل بنانے میں مدد کرے گی۔
انھوں نے کہا کہ ہریانہ، کرناٹک ، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، اتراکھنڈ اور اترپردیش کے ایک لاکھ استفادہ کنندگان کو آج ان کے مکانات کے قانونی کاغذات سپرد کیے گئے ہیں اور انھوں نے وعدہ کیا کہ آئندہ تین چار برسوں میں ملک کے ہر ایک گاؤں میں ہر ایک گھر کو ایسے پروپرٹی کارڈ دیئے جائیں گے۔
وزیر اعظم نے دو عظیم رہنماؤں جے پرکاش نارائن اور نانا جی دیشمکھ کے یوم پیدائش کے موقع پر پروپرٹی کارڈوں کی تقسیم پر خوشی کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ ان دو عظیم شخصیتوں کے یوم پیدائش ایک ہی تاریخ کو نہیں پڑتے بلکہ ان کی جدوجہد اور ان کے نظریات بھی یکساں تھے۔ انھوں نے کہا کہ نانا جی اور جے پی دونوں نے دیہی بھارت اور غریبوں کے تفویض اختیارات کے لیے اپنی پوری زندگی جدوجہد کی۔
نانا جی کے ان الفاظ کہ ‘‘جب گاؤں کے لوگ آپسی جھگڑوں میں الجھے رہیں گے تو وہ نہ تو اپنا فائدہ کرسکیں گے اور نہ ہی معاشرے کا’’ کو یاد کرتے ہوئے جناب مودی نے کہا کہ انھیں یقین تھا کہ ملکیت حاصل ہوجانے سے ہمارے گاؤوں میں تنازعات کو ختم کرنے میں بہت مدد ملے گی ۔
وزیر اعظم نے کہا کہ زمین اور مکان کی ملکیت ملک کی ترقی میں ایک بڑا رول ادا کرتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ جب پروپرٹی کا ریکارڈ ہوگا تو شہریوں میں اعتماد پیدا ہوگا اور سرمایہ کاری کے نئے راستے کھلیں گے۔ انھوں نے کہا کہ پروپرٹی کے ریکارڈ پر بینک سے آسانی سے قرض دستیاب ہوگا جس سے روزگار اور خود روزگار کے راستے کھلیں گے۔ لیکن مشکل یہ ہے کہ آج دنیا میں محض ایک تہائی کے پاس ہی اپنی پروپرٹی کا قانونی ریکارڈ موجود ہے۔ انھوں نے کہا کہ پروپرٹی کارڈ سے گاؤں والوں کے لیے بغیر کسی جھگڑے کے پروپرٹی خریدنے اور بیچنے کی راہ صاف ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ آج گاؤں میں ہمارے بہت سے نوجوان ایسے ہیں جو اپنے آپ ہی کچھ کرنا چاہتے۔ پروپرٹی کارڈ ملنے کے بعد ان کے مکانوں پر بینکوں سے قرضے حاصل کرنے میں آسانی یقینی ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ میپنگ اور سروے میں ڈرون کے استعمال جیسی نئی ٹیکنالوجی سے ہر ایک گاؤں کی زمین کا صحیح صحیح ریکارڈ تیار کیا جاسکتا ہے۔ زمین کے صحیح ریکارڈ کی وجہ سے گاؤں میں ترقیاتی کاموں میں بھی آسانی ہوگی جو کہ ان پروپرٹی کارڈوں کا ایک اور فائدہ ہوگا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ‘سوامتوا ا سکیم’ سے پنچایتی راج نظام کو مضبوط کرنے میں مدد ملے گی جس کے لیے گذشتہ 6 برسوں سے کوششیں کی جارہی ہیں۔گذشتہ 6 برسوں میں گرام پنچایتوں کو مستحکم کرنے کے لیے کئے گئے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ سوا متوا اسکیم ہماری گرام پنچایتوں کے لیے گاؤں کے بندوبست کو میونسپلٹیوں اور میونسپل کارپوریشنوں کی طرح منظم طریقے سے چلانے میں مددگار ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ گذشتہ 6 برسوں میں گاؤں میں پرانے وقتوں سے چلی آرہی کمیوں کو دور کرنے کے لیے مسلسل کوششیں کی گئی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ گذشتہ 6 برسوں میں گاؤوں میں ترقی کی ایسی سطح قائم کی گئی ہے جو آزادی کے بعد کی گذشتہ سات دہائیوں میں نہیں دیکھی گئی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ گذشتہ 6 برسوں میں گاؤں والوں کو متعدد فائدے پہنچائے گئے ہیں مثلاً بینک کھاتہ، بجلی کے کنکشن کی حصولی، ٹوائلٹ تک رسائی، گیس کنکشن کی حصولی، پکے مکانات حاصل ہونا اورپائپ کے ذریعے پینے کے پانی کا کنکشن ملنا۔انھوں نے کہا کہ ملک میں ہر ایک گاؤں کو آپٹیکل فائبر کنکشن سے جوڑنے کی ایک بڑی مہم تیز رفتار سے چلائی جارہی ہے۔
اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ جو لوگ یہ نہیں چاہتے کہ ہمارے کسان خود کفیل بنیں، ا نھیں زرعی شعبے کی اصلاحات سے پریشانی ہو رہی ہے۔ چھوٹے کسانوں، گوالوں اور ماہی گیروں کو کسان کریڈٹ کارڈ دیئے جانے سے دلالوں اور بچولیوں کو پریشانی ہو رہی ہے، کیونکہ اس سے ان کی غیر قانونی آمدنی بند ہوگئی ہے۔ انھوں نے لیکیج کو روکنے کے اقدامات مثلاً یوریا کی نیم کوٹنگ، کسانوں کے بینک کھاتوں میں فائدے کی براہ راست منتقلی وغیرہ جیسے اقدامات کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ لیکیج کو روکے جانے سے جو لوگ متاثر ہوئے ہیں وہی آج زرعی اصلاحات کی مخالفت کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ملک کی ترقی ان کی وجہ سے رکنے والی نہیں ہے اور گاؤں اورغریبوں کو خود کفیل بنانے کا کام جاری رہے گا۔ انھوں نے کہا کہ ‘سوامتوا اسکیم’ کا رول اس مقصد کو پورا کرنے میں بھی بہت ا ہم ہے۔